Hazrat Issa A.S ka mojza murda ko zinda kar dia

IslamicRise
0


حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ


بیان کیا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس کی بیوی نہایت حسین تھی جس پر وہ اسرائیلی فریفتہ تھا، چنانچہ جب اس عورت کا انتقال ہو گیا تو اس اسرائیلی کو بڑا قلق ہوا اور ایک مدت تک وہ اس عورت کی قبر پر بیٹھا روتا رہا، اتفاقاً حضرت عیسی علیہ السلام کا ادھر سے گزر ہوا تو انہوں نے اس اسرائیلی کو پریشان حال دیکھ کر اس کا سبب معلوم کیا۔

 

جب اسرائیلی نے اپنا واقعہ بیان کیا تو حضرت عیسی علیہ السلام نے دریافت فرمایا ، کیا تو چاہتا ہے کہ میں اس کو تیرے لیے زندہ کر دوں ؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں حضور یہی میں چاہتا ہوں ۔ چنانچہ جب حضرت عیسی علیہ السلام نے اس قبر کے مردہ کو آواز دی تو قبر سے ایک حبشی غلام جس کے ناک کے نتھنوں، آنکھوں اور جسم کے دوسرے سوراخوں سے آگ کی لپیٹیں اُٹھ رہی تھیں۔

 

حضرت عیسی علیہ السلام کو دیکھتے ہی غلام نے کلمہ پڑھا کہ لا الہ الا اللہ عیسیٰ روح الله اسرائیلی نے یہ دیکھ کر عرض کیا حضور امجھ سے غلطی ہو گئی ، میری بیوی کی قبر تو دوسری ہے ، یہ سن کر حضرت عیسی علیہ السلام نے حبشی کو حکم دیا کہ تم اپنی قبر میں واپس ہو جاؤ، چنانچہ وہ مردہ ہو کر گر گیا اور اس کی قبر کو مٹی سے چھپا دیا گیا۔ 

 

پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے اس دوسری قبر کی جانب توجہ فرمائی اور حکم دیا کہ ، اے صاحب قبرا اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا! چنانچہ قبر پھٹی اور اس سے ایک عورت سر سے گرد جھاڑتی ہوئی باہر آگئی جس کو دیکھ کر اسرائیلی بولا کہ ، یا روح اللہ ! میری بیوی یہی ہے۔ اور حضرت عیسی علیہ السلام کے حکم سے وہ اسرائیلی اپنی بیوی کو ہمراہ لے کر واپس ہونے لگا مگر عرصہ سے جاگا ہوا تھا اس لیے اس پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور اس نے بیوی سے کہا کہ تیری قبر پر گریہ وزاری اور بیداری نے مجھے ہلاک کر دیا ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ کچھ دیر آرام کرلوں ، بیوی کہنے لگی کہ ہاں، آپ آرام کر لیجئے ، چنانچہ وہ اسرائیلی بیوی کے زانو پر سر رکھ کر سو گیا ۔


اتنے میں ایک گھوڑے پر سوار ایک شہزادے کا ادھر سے گزر ہوا جو اپنے زمانے کا یکتا حسین تھا ، جس کو دیکھ کر شہزادی از خود فریفتہ ہوگئی اور اس کا دل قابو میں نہ رہا اس نے شوہر کا سر زانو سے نیچے رکھنا اور فرط محبت و غلبہ عشق سے مجبور ہو کر شہزادے کے سامنے جا کھڑی ہوئی ، ادھر جیسے ہی شہزادے کی نظر اس پر پڑی وہ بھی اس کو دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو گیا اور عورت کی خواہش پر اس کو اپنے گھوڑے پر بٹھا کر لے گیا ، چنانچہ اس کے شوہر نے بیدار ہو کر جب اپنی بیوی کو نہ پایا تو نہایت پریشان ہوا اور اس کے ملنے کی تدبیر سوچنے لگا سوچتے سوچتے آخر اس کے نشان قدم پر چل کر اپنی بیوی کو تلاش کر لیا جو شہزادے کے پاس پہنچ چکی تھی ۔

 

اس کو دیکھ کر اسرائیلی نے شہزادے سے عرض کیا کہ، یہ میری بیوی ہے آپ اس کو چھوڑ دیجئے ، ابھی شہزادہ کچھ کہنے بھی نہ پایا تھا کہ اس عورت نے کہا میں تیری بیوی نہیں ، بلکہ شہزادے کی لونڈی ہوں ! یہ سن کر شہزادہ اسرائیلی سے کہنے لگا کیا مجھ سے میری لونڈی کو لینا چاہتا ہے؟ اس نے کہا ، خدا کی قسم ! یہ میری بیوی ہے جس کو میرے سردار حضرت عیسی علیہ السلام نے مرنے کے بعد میرے لیے زندہ کیا ہے، ابھی یہ گفتگو ہورہی تھی کہ اتفاقا حضرت عیسی علیہ  السلام بھی وہاں تشریف لے آئے ، جن کو دیکھ کر اسرائیلی کہنے لگا، یا روح اللہ ! کیا یہ میری وہ بیوی نہیں ہے جس کو آپ نے میرے لیے زندہ کیا ہے؟ 

 حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ ہاں ! یہ وہی ہے یہ سن کر عورت کہنے لگی کہ یا روح اللہ ! یہ شخص جھوٹا ہے میں تو اس شہزادے کی لونڈی ہوں۔ 

 

حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کیا تو وہ عورت نہیں جس کو میں نے اللہ تعالی کے حکم سے زندہ کیا ہے؟ عورت نے کہا ، یا روح اللہ ! بخدا میں وہ نہیں ہوں اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا ، جو جان خدا کے حکم سے میں نے تجھے دی ہے اس کو واپس کر دے ! یہ سنتے ہی وہ عورت پھر مردہ ہو کر گر پڑی اور حضرت عیسی فرمانے لگے کہ جو شخص ایسے آدمی کو دیکھنا چا ہے جو کا فرمرا تھا اور زندہ ہو کر ایمان لایا تو وہ اس حبشی غلام کو دیکھ لے جو پھر ایمان کی حالت میں مرا ہے اور جو کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو مومن مرا تھا پھر اللہ نے اس کو زندہ کیا اور وہ کافر ہو کر حالت کفر میں مر گیا تو وہ اس عورت کو دیکھ لے، اس واقعہ کو دیکھ کر اسرائیلی نے قسم کھائی اب کبھی نکاح نہ کروں گا اور میدانوں کی طرف نکل گیا جہاں اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف رہ کر اسے موت آگئی اللہ تعالٰی اس پر رحم فرمائے ۔ (بحوالہ حکایات الصالحین)

 

حاصل ۔۔۔

نبی اور رسول کے اقرار وانکار کا نتیجہ اس حکایت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اور سبق ملتا ہے کہ کامیابی اپنے نبی ﷺ کی اطاعت و محبت سے ہی مل سکتی ہے ، چنانچہ ہمیں بھی چاہئے کہ ہر حال میں اپنے نبی ﷺ کی اطاعت کو سامنے رکھیں ، چاہے دل مانے یا نہ مانے لیکن نبی کریم ﷺ کے طریقوں کو لازمی اپنایا جائے اللہ تعالی اس واقعہ سے سبق حاصل کر کے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین يارب العلمین

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)